Parveen Shakir Poet : Kisi ka Ishq, Kisi ka Khal thy Hum bhi
پروین شاک
کیسا میں ہم سفر تمہارا ہوں.... اتباف ابرک
صدیاں لگیں انسان کو جس علم کی خاطر..... اتباف ابرک
اتباف ابرک
Khawabo sy Kary kasy wo Dill Shad Musalsal || Atbaf Abrak
خوابوں سے کریں کیسے وہ دل شاد مسلسل
تعبیر جنہیں کرتی ہے برباد مسلسل
لاحق ہے مری زیست کو تشویش مسلسل
میں قید مسلسل ہوں یا آزاد مسلسل
یہ بستیاں دل کی ہیں عجب حوصلوں والی
امیدِ مسلسل سے ہیں آباد مسلسل
ڈھونڈے ہے نظر تیری فقظ ایک اسی کو
نظروں میں رہا جس کی تو بے داد مسلسل
وآپس نہیں آیا جو بھی اک بار گیا ہے
بس چہرے بدلتی ہے یہ روداد مسلسل
بکھرے ہوئے پتے ہیں بہاروں کی علامت
خوش فہمی نئی کرتا ہوں ایجاد مسلسل
اب ڈھائے ستم وقت کہ پھر جان سکوں میں
کچھ موم ہوا ہوں یا ہوں فولاد مسلسل
باتوں میں سبق ان کی بھی ہے نرم دلی کا
سوچوں میں بسے جن کے ہیں جلاد مسلسل
تنکا بھی نہ توڑا ہے کجا دودھ کی نہریں
اور خود کو سمجھ بیٹھے ہیں فرہاد مسلسل
کیوں آج بیاں ان کا ہے دنیا کی زباں پر
رتبہ کی وجہ جن کے ہیں اجداد مسلسل
ناپُرساں یونہی شہر یہ بگڑے گا مسلسل
جب تک کوئی بدلے گا نہ بنیاد مسلسل
پتھر ہیں ترے گرد یہ انسان نہیں ہیں
ابرک نہ کئے جا تو یوں فریاد مسلسل
Na Sawalo Sy Azmaata Hu || Atbaf Abrak
نہ سوالوں سے آزماتا ہوں
نہ جوابوں سے دل جلاتا ہوں
نہ کسی بھید کی کُرید ہے اب
نہ دلیلوں میں سر کھپاتا ہوں
نہ کوئی بُت تراشنا ہے اب
نہ ہی دنیا میں جی لگاتا ہوں
نہ ہے دعویٰ کوئی بڑائی کا
نہ میں خود کو ولی بتاتا ہوں
نہ بیاباں پہ اب نظر میری
نہ کوئی محفلیں سجاتا ہوں
نہ کوئی رنگ, رنگ دکھتا ہے
نہ اندھیروں سے جاں چھڑاتا ہوں
نہ رہیں حاجتیں جہاں سے اب
نہ میں اب جھولیاں اٹھاتا ہوں
نہ ہیں اب یاد معنی لفظوں کے
نہ رویوں پہ تلملاتا ہوں
نہ مرا دل بہار میں لگتا
نہ کوئی گُل میں اب کھلاتا ہوں
نہ گلہ خواب سے کوئی باقی
نہ میں راتوں کو اب جگاتا ہوں
نہ کسی سے بھی اب عداوت ہے
نہ محبت پہ بھنبھناتا ہوں
نہ وہ کرب و فراق کے جھنجھٹ
نہ کسی آنکھ جھلملاتا ہوں
نہ ہوس مال و زر کی اب باقی
نہ ہے کچھ پاس ناں گنواتا ہوں
نہ وکالت میں خود کی کرتا ہوں
نہ عدالت کوئی لگاتا ہوں
نہ کوئی شعر میرا باقی ہے
نہ میں زخمِ جگر دکھاتا ہوں
سبھی تِہ خاک کے ہیں یہ قصے
تھوڑا بس پیشگی سناتا ہوں
مرگ ہے اصل زندگی ابرک
میں ہی ظالم ہوں بھول جاتا ہوں
..................................اتباف ابرک
Hum Muyaser hai Sahara Kejeya || Atbaf Abrak
ہم میسر ہیں سہارا کیجے
جب بھرے دل تو کنارا کیجے
آپ پہ طے ہے بہار آنی ہے
دو گھڑی ہم پہ گزارا کیجے
ہم بھی آنسو ہیں چھلک جائیں گے
بس ذرا دیر گوارا کیجے
روئیے کھول کے دل اچھا ہے
کاہے یہ فرض ادھارا کٰیجے
آئینہ ہم کو سمجھ لیجے کبھی
اور پھر خود کو سنوارا کیجے
کچھ تعلق کا گماں ہوتا ہے
یونہی بے وجہ پکارا کیجے
خواب میں کر کے گزر پھر اپنا
کچھ تو امید ابھارا کیجے
جب کوئی صبح نئی مل جائے
ہم کو بھی ڈوبا ستارا کیجے
جائیے آپ اجازت ہے مری
اب کوئی اور بے چارا کیجے
یہ جو سامان میں دو آنسو ہیں
ان پہ بس نام ہمارا کیجے
دل جو پھر چاہے کوئی توڑنا دل
ہم پہ ہی کرم دوبارہ کیجے
جو فراموش ہوے ہو ابرک
آپ بھی عقل خدارا کیجے
ایک سے ایک حسیں ملتے ہیں
منتظر ہیں کہ اشارا کیجے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اتباف ابرک
Jeeny k unkasat Bahany Chaly Gay || Atbaf Abrak
جینے کے ان کے ساتھ بہانے چلے گئے
اٹھ کر گئے وہ یوں کہ زمانے چلے گئے
احساس جن کے ہونے سے ہونے کا تھا کبھی
ان بے گھروں کے سارے ٹھکانے چلے گئے
کرنا یہاں پہ کیا تھا، مگر کر رہے ہیں کیا
ہم کیا کریں کہ اپنے سیانے چلے گئے
جو پاس تھے تو قصہ کیا دلفریب تھا
کھولی جو اب کتاب فسانے چلے گئے
رونق تو چار سو ہے مگر مفلسوں کو کیا
خالی ہیں ان کی جیبیں خزانے چلے گئے
تپتا ہے آفتاب تو جلتی ہے یہ زمین
موسم بھی ان کے پیچھے سہانے چلے گئے
حاسد سمجھ نہ لیجے, یونہی سوچتا ہوں میں
اب وہ نہ جانے کس کو رجھانے چلے گئے
ابرک محبتوں میں نہ دعوے کیا کریں
کیوں خود نہ آپ ان کو منانے چلے گئے
.................................................. اتباف ابرک
Best Ghazal اُن کی محفل میں آنا پڑے گا
جو بھی ٓایااُسے جانا پڑے گا
دل جس سے لگاؤ گے زمانے میں
وہ جو رُوٹھا تو اُسے پھر منانا پڑے گا
دنیا میں لے کر قسمت کیسی آئیں ہیں
کسی طرح کبھی اس کو آزمانا پڑے گا
آج جس کو ا پنی زندگی سے نکل جانے کا کہتے ہو
مشکل جب بھی آئے گی اُسے پھر بُلانا پڑے گا
زندگی گر ہنسی خوشی اپنی چاہتے ہو گذارنا
اس کے تلخ لمحوں کوتمہیں بھلانا پڑے گا
زمانہ کچھ نہیں کرتا ہے کبھی کسی کے لئے
کہتے ہیں کہ خود ہی مقدر اپنا بنانا پڑے گا
ظلمت کے اس دور میں روشنی ایسے نہ پاؤ گے
اپنے جسم و جاں کو بھی تمہیں جلانا پڑے گا
دنیا کے ساتھ ساتھ فکرِ آخرت بھی کر لو کاشف
جو کیا ہے اس جہاں میں، محشر میں بتانا پڑے گا
کسی کو کسی سے یونہی پیار نہیں ہوتا :Best Ghazal
ہر ہاتھ ملانے والا تو یار نہیں ہوتا
عرصہ اک لگتا ہے بناتے بناتے
یوں ہی لمحے میں اعتبار نہیں ہوتا
ستم کرنا ہی ہو جس کی فطرت میں
وہ اپنی جفاؤں پہ شرمسار نہیں ہوتا
حق ادا کرتا ہے دوستی کا کوئی کوئی
ہر اک تو زمانے میں وفادار نہیں ہوتا
زندگی میں سچا جو پیار ہوتا ہے
اک بارہوتا ہے بار بار نہیں ہوتا
جہاں میں ابدی ہو اور جسے زوال نہ آئے
کسی کا حسن بھی ایسا شاہکار نہیں ہوتا
پیار جس کو اپنا مل جائے زندگی میں کاشف
ہر اک ایسا قسمت والا، مرے یار نہیں ہوتا
Khud Main Khud Sa Basa Laynge Tumhay خود میں خود سا بسا لیں گے تمہیں
Mohabat Ki Kahani Mein Koi Tarmeem Mat Karna Best Ghazal
Jo Har Pal Mere Dhiyan Mein Rehta Hai 'New Poetry'
Best Urdu Poetry