Saturday, January 21, 2017

خوابوں سے کریں کیسے وہ دل شاد مسلسل
تعبیر جنہیں کرتی ہے برباد مسلسل

لاحق ہے مری زیست کو تشویش مسلسل
میں قید مسلسل ہوں یا آزاد مسلسل

یہ بستیاں دل کی ہیں عجب حوصلوں والی
امیدِ مسلسل  سے ہیں آباد مسلسل

ڈھونڈے ہے نظر تیری فقظ ایک اسی کو
نظروں میں رہا جس کی تو بے داد مسلسل

وآپس نہیں آیا جو بھی اک بار گیا ہے
بس چہرے بدلتی ہے یہ روداد مسلسل

بکھرے ہوئے پتے ہیں بہاروں کی علامت
خوش فہمی نئی کرتا ہوں ایجاد مسلسل

اب ڈھائے ستم وقت کہ پھر جان سکوں میں
کچھ موم ہوا ہوں یا ہوں فولاد مسلسل

باتوں میں سبق ان کی بھی ہے نرم دلی کا
سوچوں میں بسے جن کے ہیں جلاد مسلسل

تنکا بھی نہ توڑا ہے کجا دودھ کی نہریں
اور خود کو سمجھ بیٹھے ہیں فرہاد مسلسل

کیوں آج بیاں ان کا ہے دنیا کی زباں پر
رتبہ کی وجہ جن کے ہیں اجداد مسلسل

ناپُرساں یونہی شہر یہ بگڑے گا مسلسل
جب تک کوئی بدلے گا نہ بنیاد مسلسل

پتھر ہیں ترے گرد یہ انسان نہیں ہیں
ابرک نہ کئے جا تو یوں فریاد مسلسل

Leave a Reply

Your Feedback is Precious

Subscribe to Posts | Subscribe to Comments

Translate

Our Live Stream

Best of the Week

Powered by Blogger.

- Copyright © Best Urdu Poetry Collection -Metrominimalist- Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -