- Back to Home »
- Ahmad Faraz , Best Urdu Poetry، Urdu Font , Ghazal »
- سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہے : Ahmad Faraz Poetry
Saturday, August 20, 2016
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہے
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
سنا ہیں ربط ہے اسکو خراب ہالوں سے
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں
سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمناز اسکی
سو ہم بھی اسکی گلی سی گزر کر دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکو بھی ہے شیئروشعاری سی شغف
سو ہم بھی مواجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے
ستارے بامےفلک سے اتر کر دیکھتے ہیں
سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہے
سنا ہے حشر ہیں اسکی غزل سی آنکھیں
سنا ہے اسکو ہرن داشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اسکو سرما فروش آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہیں اسکے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہارہ پی الزام دھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ینا تمثیل ہے جبیں اسکی
جو سادہ دل ہے اسے بنسنوار کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکے بدن کی تراش ایسے ہیں
کے پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکی شبستان سے متصل ہے بہشت
مکین ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں
روکے ٹوہ گردشیں اسکا طواف کرتی ہیں
چلے تو اسکو زمانہ ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کہانتا ہے سہی سب مبالغے ہے سہی
اگر وہ خواب ہے تو تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
اب اسکے شیر میں ٹھہریں کے کوچ کر جایئں
فراز' اوو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں '
سنا ہے حشر ہیں اسکی غزل سی آنکھیں
سنا ہے اسکو ہرن داشت بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اسکو سرما فروش آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہیں اسکے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہارہ پی الزام دھر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے ینا تمثیل ہے جبیں اسکی
جو سادہ دل ہے اسے بنسنوار کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکے بدن کی تراش ایسے ہیں
کے پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
سنا ہے اسکی شبستان سے متصل ہے بہشت
مکین ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں
روکے ٹوہ گردشیں اسکا طواف کرتی ہیں
چلے تو اسکو زمانہ ٹھہر کے دیکھتے ہیں
کہانتا ہے سہی سب مبالغے ہے سہی
اگر وہ خواب ہے تو تعبیر کر کے دیکھتے ہیں
اب اسکے شیر میں ٹھہریں کے کوچ کر جایئں
فراز' اوو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں '
Ahmad Faraz