Monday, September 22, 2014

Best Ghazal by Ejaz Rehmani

ہَوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہُوں
دِیا جلا کے سرِشام چھوڑ آیا ہُوں

امانتِ سحر و شام چھوڑ آیا ہُوں
کہیں چراغ، کہیں جام چھوڑ آیا ہُوں

کبھی نصیب ہو فُرصت، تو اُس کو پڑھ لینا
وہ ایک خط ، جو تِرے نام چھوڑ آیا ہُوں

ہَوائے دشت و بیاباں بھی مُجھ پہ برہم ہے
میں اپنے گھر کے دروبام چھوڑ آیا ہُوں

کوئی چراغ سرِ رہگُزر نہیں، نہ سہی
میں نقشِ پا تو بَہرگام چھوڑ آیا ہُوں

ابھی تو اور بہت اُس پہ تبصرے ہونگے
میں گفتگو میں جو ابہام چھوڑ آیا ہُوں

یہ کم نہیں ہے وضاحت مِری اسِیری کی
پَروں کے رنگ، تہہِ دام چھوڑ آیا ہُوں

وہاں سے، ایک قدم بھی نہ بڑھ سکی آگے
جہاں پہ گردشِ ایّام چھوڑ آیا ہُوں

مُجھے جو ڈھونڈنا چاہے، وہ ڈُھونڈ لے اعجاز
کہ اب میں، کوچۂ گُمنام چھوڑ آیا ہوں
اعجاز رحمانی۔


Leave a Reply

Your Feedback is Precious

Subscribe to Posts | Subscribe to Comments

Translate

Our Live Stream

Best of the Week

Powered by Blogger.

- Copyright © Best Urdu Poetry Collection -Metrominimalist- Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -