Saturday, August 20, 2016

سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہے 
سو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہیں ربط ہے اسکو خراب ہالوں سے 
سو اپنے آپ کو برباد کرکے دیکھتے ہیں 

سنا ہے درد کی گاہک ہے چشمناز اسکی 
سو ہم بھی اسکی گلی سی گزر کر دیکھتے ہیں 

سنا ہے اسکو بھی ہے شیئروشعاری  سی شغف 
سو ہم بھی مواجزے اپنے ہنر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے رات اسے چاند تکتا رہتا ہے 
ستارے بامےفلک  سے اتر کر دیکھتے ہیں 

سنا ہے دن کو اسے تتلیاں ستاتی ہیں 
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتے ہے

سنا ہے حشر ہیں اسکی غزل سی آنکھیں
سنا ہے اسکو ہرن داشت بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اسکی سیاہ چشمگی قیامت ہے
سو اسکو سرما فروش آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہیں اسکے لبوں سے گلاب جلتے ہیں
سو ہم بہارہ پی الزام دھر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے ینا تمثیل ہے جبیں اسکی
جو سادہ دل ہے اسے بنسنوار کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اسکے بدن کی تراش ایسے ہیں
کے پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں

سنا ہے اسکی شبستان سے متصل ہے بہشت
مکین ادھر کے بھی جلوے ادھر کے دیکھتے ہیں

روکے ٹوہ گردشیں اسکا طواف کرتی ہیں
چلے تو اسکو زمانہ ٹھہر کے دیکھتے ہیں

کہانتا ہے سہی سب مبالغے ہے سہی
اگر وہ خواب ہے تو تعبیر کر کے دیکھتے ہیں

اب اسکے شیر میں ٹھہریں کے کوچ کر جایئں
فراز' اوو ستارے سفر کے دیکھتے ہیں '


Ahmad Faraz


Leave a Reply

Your Feedback is Precious

Subscribe to Posts | Subscribe to Comments

Translate

Our Live Stream

Best of the Week

Powered by Blogger.

- Copyright © Best Urdu Poetry Collection -Metrominimalist- Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -