Archive for September 2014

A Beautiful Poetry of Ajmad Islam Amjad

Hello Friends I am Ridda Khan, here I am sharing a Beautiful Urdu Ghazal of Ajmad Islam Amjad with a hope that You will appreciate and like it.
امجد اسلام امجد
**********
حد سے توقعات ہیں زیادہ کئے ہوئے
بیٹھے ہیں دل میں ایک ارادہ کیے ہوئے

اس دشت بے وفائی میں جائیں کہاں کہ ہم
ہیں اپنے آپ سے کوئی وعدہ کیے ہوئے

دیکھو تو کتنے چین سے اک درجہ مطمئن
بیٹھے ہیں ارض پاک کو آدھا کیے ہوئے

پاؤں سے خواب باندھ کے شام وصال کے
اک دشت انتظار کو جادو کیے ہوئے

آنکھوں میں لے کے جلتے ہوئے موسموں کی راکھ
درد سفر کو تن کا لبادو کیے ہوئے

دیکھو تو کو لوگ ہیں ! آئے کہاں سے ہیں
اور اب ہیں کس سفر کا ارادہ کیے ہوئے

اس سادو رو کے بزم میں آتے ہی بجھ گئے
جتنے تھے اہتمام زیادہ کیے ہوئے

اٹھے ہیں اس کی بزم سے امجدؔ ہزار بار
ہم ترک آرزو کا ارادہ کیے ہوئے
شاعر: امجد اسلام امجدؔ
**********

Thursday, September 25, 2014

Bakht Se Koi Shikayat - Parveen Shakir

Bakht se Koi Shikayat hai Na Aflaak se hai - By Parveen Shakir
A beautiful Urdu Ghazal by Parveen Shakir - hope you will like this little effort of us....
**********
پروین شاکرؔ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بخت سے کوئی شکایت ہے نہ افلاک سے ہے
یہی کیا کم ہے کہ نسبت مجھے اس خاک سے ہے

خواب میں بھی تجھے بھولوں تو روا رکھ مجھ سے
وہ رویہ جو ہوا کا خس و خاشاک سے ہے

بزم انجم میں قبا خاک کی پہنی میں نے
اور مری ساری فضیلت اسی پوشاک سے ہے

اتنی روشن ہے تری صبح کہ ہوتا ہے گماں
یہ اجالا تو کسی دیدہ نمناک سے ہے

ہاتھ تو کاٹ دیئے کوزہ گروں کے ہم نے
معجزے کی وہی امید مگر چاک سے ہے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


Best of The Day - Ghazal

Another Beautiful "Urdu Ghazal" is here for "Beautiful People".

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
بتاؤ دل کی بازی میں بھلا کیا بات گہری تھی؟
کہا، یوں تو سبھی کچھ ٹھیک تھا پر مات گہری تھی

سنو بارش کبھی خود سے کوئی بڑھ کے دیکھا ہے؟
جواب آیا، ان آنکھوں کی مگر برسات گہری تھی

سنو، پیتم نے ہولے سے کہا تھا کیا، بتاؤگے؟
جواب آیا، کہا تو تھا مگر وہ بات گہری تھی

دیا دل کا سمندر اس نے تم نے کیا کیا اس کا؟
ہمیں بس ڈوب جاناتھا کہ وہ سوغات گہری تھی

وفا کا دشت کیسا تھا، بتاؤ تم پہ کیا بیتی؟
بھٹک جانا ہی تھا ہم کو، وہاں پر رات گہری تھی

تم اس کے ذکر پر کیوں ڈوب جاتے ہو خیالوں میں؟
رفاقت اور عدالت اپنی اس کے ساتھ گہری تھی

نظر آیا تمہیں اس اجنبی میں کیا بتاؤگے؟
سنو، قاتل نگاہوں کی وہ ظالم گھات گہری تھی



Amjad Islam Amjad - Hum to Aseer Khwab Thay

Dear readers / subscribers here I am sharing a beautiful "Urdu Ghazal" of Amjad Islam Amad "Hum to Aseer-e-Khwab Thay" for all of you Urdu Poetry Lovers, hope you will like our this little effort.
امجد اسلام امجدؔ
ہم تو اسیر خواب تھے تعبیر جو بھی تھی
دیوار پر لکھی ہوئی تحریر جو بھی تھی

ہر فرد لاجواب تھا، ہر نقش بے مثال
مل جل کے اپنی قوم کی تصویر جو بھی تھی

جو سامنے ہے، سب ہےیہ، اپنے کیے کا پھل
تقدیر کی تو چھوڑیئے، تقدیر جو بھی تھی

آیا اور اک نگاہ میں برباد کرگیا
ہم اہل انتظار کی جاگیر جو بھی تھی

قدریں جو اپنا مان تھیں، نیلام ہوگئیں
ملبے کے مول بک گئی، تعمیر جو بھی تھی

طالب ہیں تیرے رحم کے ہم عدل کے نہیں
جیسا بھی اپنا جرم تھا، تفصیر جو بھی تھی

ہاتھوں پہ کوئی زخم نہ پیروں پہ کچھ نشاں
سوچوں میں تھی پری یوئی، زنجیر جو بھی تھی

یہ اور بات چشم نہ ہو معنی آشنا
عبرت کا ایک درس تھی، تحریر جو بھی تھی

امجدؔ ہماری بات وہ سنتا تو ایک بار
آنکھوں سے اس کو چومتے، تعزیز جو بھی تھی
شاعر: امجد اسلام امجدّ

Urdu Poetry - Dhoka Qadam Qadam Pe

جناب شیرافگن جوہرؔ کی ایک غزل آپ سب کی نظر
٭٭٭٭٭
دھوکا قدم قدم پہ نیا کھا رہے ہیں ہم
جمہوریت اسی کو کہے جارہے ہیں ہم

آسائشوں کو پانے کی ایسی لگی ہے دوڑ
خود کو نئے کھلونوں سے بہلا رہے ہیں ہم

اچھے برے کا فرق بہت دور کی ہے چیز
اب تو ہر اک برائی کو اپنا رہے ہیں ہم

مشرق میں کچھ نہیں ہے تو مغرب کی سمت بھاگ
بچوں میں ایسی سوچ کو پھیلا رہے ہیں ہم

دیواریں اٹھ رہی ہیں ہر اک گام پر نئی
منزل کی سمت پھر بھی بڑھے جارہے ہیں ہم

ڈالی امیر شہر نے زنجیر پھر نئی
دیکھو کہ پھر بھی رقص کئے جارہے ہیں ہم

تنگ آنہ جائیں لوگ کہیں ، اب تو بس کریں
جوہرؔ یہ کیسی رو میں بہے جارہے ہیں ہم
شاعر: شیر افگن جوہرؔ

Urdu Ghazal by Aslam Fareedi - روشنی یوں تو مرے گھر میں ہوا کرتی ہے

اسلم فریدی کی ایک خوبصورت غزل آپ سب کی نظر کرتا ہوں، امید کرتا ہوں پسند آئیگی۔ شکریہ
روشنی یوں بھی مرے گھر میں ہوا کرتی ہے
خون کی بوند سے قندیل جلا کرتی ہے

تو نے پوچھا نہ کبھی شعلہء نمناک کا حال
آتش اشک میں کیوں آنکھ رہا کرتی ہے؟

ظلمت شب سے ابھرتی ہوئی چیخیں تو سنو
یہ وہ آواز ہے جو حشر بپا کرتی ہے

جب گزرتا ہوں محبت کے شبستانوں سے
اس کی خوشبو مجھے پہچان لیا کرتی ہے

چوٹ ہے دل کی مگر آنکھ کو روتے دیکھا
کون مجرم ہے سزا کس کو ملا کرتی ہے

اپنے دروازے پہ تختی تو کوئی نصب کرو
گھر کی دیوار مکینوں سے گلہ کرتی ہے

اچھے وقتوں پہ فریدیؔ نہ کبھی ناز کرو
آزمائش کبھی یوں بھی تو ہوا کرتی ہے
شاعر: اسلم فریدیؔ

Urdu Ghazal - ہَوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہُوں

Best Ghazal by Ejaz Rehmani

ہَوا کے واسطے اِک کام چھوڑ آیا ہُوں
دِیا جلا کے سرِشام چھوڑ آیا ہُوں

امانتِ سحر و شام چھوڑ آیا ہُوں
کہیں چراغ، کہیں جام چھوڑ آیا ہُوں

کبھی نصیب ہو فُرصت، تو اُس کو پڑھ لینا
وہ ایک خط ، جو تِرے نام چھوڑ آیا ہُوں

ہَوائے دشت و بیاباں بھی مُجھ پہ برہم ہے
میں اپنے گھر کے دروبام چھوڑ آیا ہُوں

کوئی چراغ سرِ رہگُزر نہیں، نہ سہی
میں نقشِ پا تو بَہرگام چھوڑ آیا ہُوں

ابھی تو اور بہت اُس پہ تبصرے ہونگے
میں گفتگو میں جو ابہام چھوڑ آیا ہُوں

یہ کم نہیں ہے وضاحت مِری اسِیری کی
پَروں کے رنگ، تہہِ دام چھوڑ آیا ہُوں

وہاں سے، ایک قدم بھی نہ بڑھ سکی آگے
جہاں پہ گردشِ ایّام چھوڑ آیا ہُوں

مُجھے جو ڈھونڈنا چاہے، وہ ڈُھونڈ لے اعجاز
کہ اب میں، کوچۂ گُمنام چھوڑ آیا ہوں
اعجاز رحمانی۔


Translate

Our Live Stream

Best of the Week

Powered by Blogger.

- Copyright © Best Urdu Poetry Collection -Metrominimalist- Powered by Blogger - Designed by Johanes Djogan -